بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
فَاسْتَجَابَ لَهُمْ رَبُّهُمْ أَنِّي لاَ أُضِيعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنكُم مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَی بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ فَالَّذِينَ هَاجَرُواْ وَأُخْرِجُواْ مِن دِيَارِهِمْ وَأُوذُواْ فِي سَبِيلِي وَقَاتَلُواْ وَقُتِلُواْ لأُكَفِّرَنَّ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ وَلأُدْخِلَنَّهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ ثَوَابًا مِّن عِندِ اللّهِ وَاللّهُ عِندَهُ حُسْنُ الثَّوَابِ. سورہ آل عمران، آیت ۱۹۵
ترجمہ: پس خدانے ان كى دعا كوقبول كيا كہ ميں تم ميں سے كسى بھى عمل كرنے والے كے عمل كو ضائع نہيں كروں گا چا ہے وہ مرد ہو ياعورت _ تم ميں بعض بعض سے ہيں _ پس جن لوگوں نے ہجرت كى اور اپنے وطن سے نكالے گئے او رميرى راہ ميں ستائے گئے اورانھوں نے جہاد كيااورقتل ہوگئے توميں انكى برائيوں كى پردہ پوشى كروں گا او رانھيں ان جنتوں ميں داخل كروں گا جن كے نيچے نہريں جار ى ہوں گى _ يہ خداكى طرف سے ثواب ہے او راس كے پاس بہترين ثواب ہے۔
موضوع:
اس آیت کا بنیادی موضوع قربانی، ایمان اور اللہ کی راہ میں جدوجہد کرنے والوں کے لیے اللہ کی طرف سے وعدہ کی گئی جزا ہے۔
پس منظر:
یہ آیت ان مسلمانوں کے لیے نازل ہوئی جو اسلام کے ابتدائی دور میں سختیوں اور ظلم و ستم کا سامنا کر رہے تھے۔ ان میں سے کچھ نے ہجرت کی، اپنے گھروں کو چھوڑا، اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو تسلی دے رہا ہے کہ ان کی قربانیوں کا صلہ انہیں ضرور دیا جائے گا۔
تفسیر:
یہ آیت مسلمانوں کے لیے ایک رہنما ہے کہ وہ اپنے ایمان پر قائم رہیں اور اللہ کی راہ میں ہر قسم کی قربانی دینے کے لیے تیار رہیں۔ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ دنیاوی مشکلات اور تکالیف کے باوجود، اللہ کے وعدے سچے ہیں اور وہ اپنے بندوں کو ان کی قربانیوں کا بہترین صلہ دے گا۔
نتیجہ:
آیت کا نتیجہ یہ ہے کہ ایمان کی پختگی اور اللہ کی راہ میں قربانیاں دینا ایک مسلمان کی اہم خصوصیات ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے مخلص بندوں کو جنت اور گناہوں کی معافی کی خوشخبری دی ہے، جو انہیں دنیا کی مشکلات کے مقابلے میں تسلی اور حوصلہ دیتی ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راہنما، سورہ آل عمران